Quran Majeed ki Tilawat ke Adaab
قرآن مجید تلاوت کرنے کے آداب
*قرآنِ مجید تلاوت کرنے کے آداب، پوسٹ پڑھ کر آگے بھی شیئر کریں، بغیر کسی تبدیلی کے*
*مسئلہ ۵۲: جب بلند آواز سے قرآن پڑھا جائے تو تمام حاضرین پر سُننا فرض ہے، جب کہ وہ مجمع بغرض سُننے کے حاضر ہو ورنہ ایک کا سننا کافی ہے، اگرچہ اور اپنے کام میں ہوں ۔ (1) (غنیہ، فتاویٰ رضویہ)*
*مسئلہ ۵۳: مجمع میں سب لوگ بلند آواز سے پڑھیں یہ حرام ہے، اکثر تیجوں میں سب بلند آواز سے پڑھتے ہیں یہ حرام ہے، اگر چند شخص پڑھنے والے ہوں تو حکم ہے کہ آہستہ پڑھیں ۔ (2) (درمختار وغیرہ)*
*مسئلہ ۵۴: بازاروں میں اور جہاں لوگ کام میں مشغول ہوں بلند آواز سے پڑھنا ناجائز ہے، لوگ اگر نہ سُنیں گے تو گناہ پڑھنے والے پر ہے اگر کام میں مشغول ہونے سے پہلے اس نے پڑھنا شروع کر دیا ہو اور اگر وہ جگہ کام کرنے کے لیے مقرر نہ ہو تو اگر پہلے پڑھنا اس نے شروع کیا اور لوگ نہیں سنتے تو لوگوں پر گناہ اور اگرکام شروع کرنے کے بعد اس نے پڑھنا شروع کیا، تو اس پر گناہ۔ (3) (غنیہ)*
*مسئلہ ۵۵: جہاں کوئی شخص علمِ دین پڑھا رہا ہے یا طالب علم علمِ دین کی تکرار کرتے یا مطالعہ دیکھتے ہوں ، وہاں بھی بلند آواز سے پڑھنا منع ہے۔ (4) (غنیہ)*
*مسئلہ ۵۶: قرآن مجید سُننا، تلاوت کرنے اور نفل پڑھنے سے افضل ہے۔ (5) (غنیہ)*
*مسئلہ ۵۷: تلاوت کرنے میں کوئی شخص معظم دینی، بادشاہ اسلام یا عالِم دین یا پیر یا استاد یا باپ آجائے، تو تلاوت کرنے والا اس کی تعظیم کو کھڑا ہو سکتا ہے۔ (6) (غنیہ)*
*مسئلہ ۵۸: عورت کو عورت سے قرآن مجید پڑھنا غیر محرم نابینا سے پڑھنے سے بہتر ہے، کہ اگرچہ وہ اسے دیکھتا نہیں مگر آواز تو سنتا ہے اور عورت کی آواز بھی عورت ہے یعنی غیرمحرم کو بلا ضرورت سُنانے کی اجازت نہیں ۔ (7) (غنیہ)*
*مسئلہ ۵۹: قرآن پڑھ کر بھلا دینا گناہ ہے، حضور اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’میری امت کے ثواب مجھ پر پیش کیے گئے، یہاں تک کہ تنکا جو مسجد سے آدمی نکال دیتا ہے اور میری امت کے گناہ مجھ پر پیش ہوئے، تو اس سے بڑھکر کوئی گناہ نہیں دیکھا کہ آدمی کو سورت یا آیت دی گئی اور اس نے بھلا دیا۔‘‘ (1) اس حدیث کو ابو داود و ترمذی نے روایت کیا، دوسری روایت میں ہے، ’’جو قرآن پڑھ کر بھول جائے قیامت کے دن کوڑھی ہو کر آئے گا۔‘‘ (2) اس حدیث کو ابو داود و دارمی و نَسائی نے روایت کیا اور قرآن مجید میں ہے کہ: ’’اندھا ہو کر اُٹھے گا۔‘‘ (3)*
*مسئلہ ۶۰: جو شخص غلط پڑھتا ہو تو سُننے والے پر واجب ہے کہ بتا دے، بشرطیکہ بتانے کی وجہ سے کینہ و حسد پیدا نہ ہو۔ (4)(غنیہ) اسی طرح اگر کسی کا مُصْحف شریف اپنے پاس عاریت ہے، اگر اس میں کتابت کی غلطی دیکھے، بتا دینا واجب ہے۔*
*مسئلہ ۶۱: قرآن مجید نہایت باریک قلم سے لکھ کر چھوٹا کر دینا جیسا آج کل تعویذی قرآن چھپے ہیں مکروہ ہے، کہ اس میں تحقیر کی صورت ہے۔ (5) (غنیہ) بلکہ حمائل (6) بھی نہ چاہیے۔*
*مسئلہ ۶۲: قرآن مجید بلند آواز سے پڑھنا افضل ہے جب کہ کسی نمازی یا مریض یا سوتے کو ایذا نہ پہنچے۔ (7) (غنیہ)*
*مسئلہ ۶۳: دیواروں اور محرابوں پر قرآن مجید لکھنا اچھا نہیں اور مُصْحف شریف کو مطلاً (8) کرنے میں حرج نہیں ۔ (9) (غنیہ) بلکہ بہ نیّت تعظیم مستحب ہے۔*
1… ’’جامع الترمذي‘‘، أبواب فضائل القرآن،۱۹۔باب، الحدیث: ۲۹۲۵، ج۴، ص۴۲۰۔
2… ’’سنن أبي داود‘‘، کتاب الوتر، باب التشدید فیمن حفظ القرآن ثم نسیہ، الحدیث: ۱۴۷۴، ج۲، ص۱۰۷۔
3… قرآن مجید میں ہے: { وَ مَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِيْ } پ ۱۶، طٰہٰ: ۱۲۴۔
’’جو میرے ذکر یعنی قرآن سے منہ پھیرے گا سو اس کے لئے تنگ عیش ہے اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا اٹھائیں گے، کہے گا،
اے میرے رب! تو نے مجھے اندھا کیوں اٹھایا میں تو تھا انکھیارا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا، یوہیں آئی تھیں تیرے پاس ہماری آیتیں سو تُو نے
انھیں بُھلا دیا اور ایسے ہی آج تُو بُھلا دیا جائے گا کہ کوئی تیری خبر نہ لے گا۔‘‘
مجدد اعظم اعلیٰ حضرت امام احمد رضا علیہ رحمۃ الرحمن ’’فتاویٰ رضویہ ‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’وہ قرآن مجید بھول جائے اور ان وعیدوں کا
مستحق ہو، جو اس باب میں وارد ہوئیں ، پھر آپ نے مذکورہ آیہ و ترجمہ لکھا۔ ( ’’الفتاوی الرضویۃ ‘‘، ج۲۳، ص۶۴۶ )۔
4… ’’غنیۃ المتملي‘‘، القراء ۃ خارج الصلاۃ، ص۴۹۸۔
5… المرجع السابق۔
6… یعنی چھوٹے سائز کا قرآن جسے گلے میں لٹکاتے ہیں ۔
7… ’’غنیۃ المتملي‘‘، القراء ۃ خارج الصلاۃ، ص۴۹۷۔
8… یعنی سونے سے آراستہ۔
9… ’’غنیۃ المتملي‘‘، القراء ۃ خارج الصلاۃ، ص۴۹۸۔